___________________
ایک بار قائداعظم کو مردوں اور خواتین کے مشترکہ اجتماع سے خطاب کرنا تھا۔ اس اجتماع کا اہتمام خواتین نے کیا تھا اور دعوت بھی انہی کی طرف سے تھی مگر پردے کا خاص انتظام تھا ۔خواتین کی نشستوں کے عین سامنے جو مردوں کے عقب میں تھیں ایک بلند قنات ایستادہ تھی چونکہ بابائے قوم خواتین میں بھی اسی طرح محبوب تھے جس طرح مردمسلمانوں میں۔

چنانچہ خواتین کا اصرار تھا کہ وہ سٹیج پر کھڑے ہوکر تقریر نہ کریں بلکہ قنات کے پیچھے بیٹھی ہوئی عورتوں میں آکر خطاب فرمائیں تاکہ وہ بھی بابائے قوم کی جی بھر کر زیارت کرسکیں، مردوں کو یہ مطالبہ گراں گزرا ۔ لیکن قائداعظم نے چونکہ یہ درخواست منظور فرما لی اور اس لیے وہ اف تک نہ کرسکے۔ قائداعظم اپنی کرسی پر سے اٹھے اور لمبے لمبے ڈگ بھرتے ہوئے قنات کے دوسری طرف بیٹھی ہوئی خواتین کے سامنے جاکر کھڑے ہوگئے

جب تالیوں اور نعروں کا شور ختم ہوا تو بابائے قوم نے ایک معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ اپنی تقریر کا آغاز حسب ذیل الفاظ کے ساتھ کیا اور سارا ہال کشت زعفران بن گیا۔

: محترم خواتین وحضرات ! میں اپنی تقریر کے پہلے چند جملے صرف خواتین سے کہنا چاہتا ہوں آپ نے کچھ عرصے سے ترقی کی جو منزلیں طے کی ہیں

اس کی ایک ٹھوس اور زندہ جاوید مثال آپ نے عملاً اس ہال میں پیش کردی ہے۔
وہ اس طرح کہ آپ نے آج بیچارے مردوں کو پردے میں بٹھا دیا ہے۔

No comments:

Powered by Blogger.